Pages

Monday, January 30, 2012

عيد ميلاد النبي صلى الله عليه وسلم

اب غور کیا جائے عید میلاد منانے کے یہ طرقے جو نہ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں ، اور نہ صحابہ کرام ? و تابعین عظام ? سے ،کیا یہی محبت رسول کی دلیلیں ہیں ؟! کیا کسی کی محبت کا یہی تقاضا ہوتا ہے کہ اس کا برتھ ڈے یا دیتھ ڈے منالیا جائے!؟یا محبت کا تقاضا کچھ اور ہے؟کتاب وسنت کا جائز لیجئے تو معلوم ہوگا اللہ اور اس کے رسول سے اصل محبت یہ ہے کہ ان کے احکام کی پیروی و اتباع کیا  جائے ، کتاب وسنت پر عمل کیا جائے ، انہیں کے مطابق اپنے عقیدہ رکھا جائے ، انہیں کے مطابق نماز پڑھی جائے ، روزے رکھے جائیں ، زکاۃ ادا کی جائے ، حج کیا جائے ، انہیں کے مطابق ہمارا بیع و شراء ، لین دین اور تمام معاملات ہوں ، اسی طرح ہمارے نکاح ، طلاق اور خلع وغیرہ ہوں ، انہیں کے مطابق ہماری شکلیں و ضع وقطع  اور لباس ہوں ، انہیں کے مطابق بیوی بچوں کے ساتھ ، پڑوسیوں کے ساتھ ، رشتہ داروں اور دوسرے تمام انسانوں کے ساتھ ہمارے تعلقات ہوں ، اگر ایسا نہیں ہے تو لاکھ محبت کے دعوے کر لیں اور اپنی مرضی سے اس کے اظہار کے طریقے ایجاد کر لیں اللہ کے یہاں مقبول نہ ہوں گے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (آل عمران :31)اے نبی کہہ دیجئے اگر تمہیں اللہ سے محبت ہے و میرے اتباع کرو ، اللہ تم کو اپنا محبوب بنائے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
            اس سے معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کی حقیقی محبت رسول اللہ ﷺ کی اتباع ہے یہی اس کی صحیح دلیل ہے۔
            امام ابن کثیر?فرماتے ہیں :یہ آیت کریمہ فیصلہ کرتی ہے جواللہ کی محبت کا دعوی کرے اور طریقۂ محمدیہ پر نہ ہو وہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے ، جب تک کہ وہ تمام اقوال وافعال میں شرع محمدی اور دین نبوی کی اتباع نہ کرنے لگے۔ (تفسير ابن كثير:2/ 32)
            امام ابن القیم ? فرماتے ہیں کہ فرمان باری ﴿ يُحْبِبْكُمُ اللَّهُمیں محبت کی دلیل اور اس کے ثمرہ اور فائدہ کی طرف اشارہ ہے ، چنانچہ اس کی دلیل اور علامت رسول کی اتباع ہے۔( مدارج السالكين:3/ 22)
            کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؂
تَعْصِي الإِله وَأنْتَ تُظْهِرُ حُبَّهُ     هذا محالٌ في القياس بديعُ
لَوْ كانَ حُبُّكَ صَادِقاً لأَطَعْتَهُ      إنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ يُحِبُّ مُطِيعُ
تو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اور اس سے محبت اظہار کرتا ہے ، یہ قیاس میں محال اور عجیب چیز ہے ۔
اگر تیری محبت سچی ہوتی تو تو اس کی اطاعت کرتا ، کیونکہ محبت کرنے والا جس سے محبت کرتا ہے اس کا مطیع و فرمابردار ہوتا ہے۔ ( د كتور فضل الرحمن المدني )