Pages

Wednesday, February 16, 2011

نقد وتبصرہ

میرے دعوتی تجربات - اوّل

مصنف : مولانا نسیم احمد غازی فلاحی

صفحات : ۴۸۰ ٭ قیمت : -/۲۰روپے

ملنے کاپتا : مدھرسندیش سنگم،ای۲۰، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر، نئی دہلی۱۱۰۰۲۵

مولانانسیم احمد غازی فلاحی ہندستان کے تحریکی حلقے کے لیے محتاج تعارف نہیں ہیں۔ وہ اپنی دعوتی و تبلیغی جدوجہد اور دینی و تعلیمی مسائل سے خصوصی دل چسپی کے لیے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ انسانی برادری کے ہر طبقے کے لوگوں سے ملنا، کسی فرق وامتیاز کے بغیر ان کے مسائل سے دل چسپی لینا، ان کی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی فکر کرنا اور ان کے حالات کو سامنے رکھ کر کوئی مثبت اقدام کرنا ان کامزاج ہے۔ ان کی زیر نظر کتاب ’میرے دعوتی تجربات‘ ان کے اِسی مزاج کا مظہر ہے۔ اِس میں انھوںنے اپنے تجربے اور مشاہدے میں آنے والے واقعات کو نہایت دردمندانہ انداز میں پیش کیاہے۔ پوری کتاب ’ازدل خیزد بردل ریزد‘ کی عملی تصویر ہے۔ کتاب کی خوبی یہ
یوگاشریعت اسلامی کی روشنی میں
مصنف : ابوالعزم
صفحات : ۱۰۴ ٭قیمت : -/۵۰ روپے
ناشر : نیوکریسنٹ پبلشنگ کمپنی۲۰۳۵ گلی قاسم جان، بلّی ماران، دہلی۱۱۰۰۰۶
یوگا‘ کا تعارف صحت و تن درستی کے ایک طریقے کے طورپر کرایاجاتاہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اس سے جڑرہے ہیں۔ لیکن اس
کی یہ مقبولیت دین پسند طبقے میں موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ متعدد معتبر علما اِسے شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، انھیں اس میں مسلمانوں کو ان کی دینی ، روحانی قدروں سے دور کرنے کی سازش محسوس ہورہی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو عمل ہم مسلمان تعبّدی طورپر صرف اللہ کی مرضی و خوش نودی کے طورپر انجام دیتے ہیں، اُسے صحت و تن درستی کا ایک ذریعہ بتاکر ہماری توجّہ اس کی للہیت کی طرف سے ہٹائی جارہی ہے۔ تاکہ ہم جب ان اعمال کو انجام دیں تو تصوّر میں اللہ کی مرضی وخوش نودی کی بہ جاے ان اعمال سے وہ مخصوص طبّی فائدہ یا جسمانی ورزش رہے، جو ان سے متعلق بیان کیاجاتاہے۔ علما اور اہل دین کا یہ تاثر بہ ہرحال قابلِ توجّہ ہے۔
زیرِ نظر کتاب ’یوگا شریعت اسلامی کی روشنی میں‘میں جناب ابوالعزم نے ’یوگا‘ کا ہر پہلو سے جائزہ لیاہے اور کتاب و سنت کی روشنی میں ’یوگا‘ کی حیثیت واضح کی ہے۔ قابلِ اطمینان بات یہ ہے کہ کتاب لکھنے کے بعد مصنف نے موجودہ عہد کے متعدد اہلِ نظر علما اور اربابِ افتا کی نگاہ سے بھی اِسے گزارا ہے۔ ان میں معروف عالم دین و مفتی حضرت مولانا مفتی فضیل الرحمن ہلال عثمانی اورموجودہ عہد کے نام ور فقیہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی خصوصیت کے ساتھ قابلِ ذکر ہیں۔ ان سب نے مصنف کی تحسین کی ہے، ان کی اس کتاب کو وقت کی ایک بڑی اہم ضرورت سے تعبیر کیاہے اور اِسے مختلف زبانوں میں شائع کرکے عام کرنے کی بھی ضرورت محسوس کی ہے۔

No comments:

Post a Comment