Pages

Saturday, November 13, 2010

حلاج

حلاج کا نام حسین بن منصور الحلاج اور کنیت ابومغیث ہے۔
انڈیا میں جادو سیکھا اوریہ بہت ہی حیلے اوردھوکہ باز تھا
عام مستشرقین ( وہ کافر جومسلمانوں کا لبادہ اوڑھے ہوۓ ہیں ) کے ہاں یہ بہت مقبول ہے اوروہ اسے مظلوم سمجھتے ہيں کہ اسے قتل کردیاگیا ، اور اس کا سبب اس کا وہ عیسا‏ئ کلام اورتقریبا انہی کا عقیدہ ہے جس کا اعتقاد رکھتا تھا ، اس کے عقیدہ کا بیان آگے چل کر ذکر کیا جاۓ گا ۔
بغداد میں اسے زندیق اور کافر ہونے کی بنا پرجس کا اس نے خود بھی اقرار کیا تھا 309 ھ میں قتل کردیا گیا ۔
اوراس وقت کے علماء کرام نے اس کے قتل پراجماع کرلیا تھا کہ اس کے کفافراورزندیق ہونے کی بنا پریہ واجب القتل ہے ۔
اب آپ کے سامنے اس کے بعض اقوال پیش کیے جاتے ہیں جن کی بنا وہ مرتدہوکر واجب القتل ٹھرا :
1 - نبوت کا دعوی :
اس نے نبوت کا دعوی کیا حتی کہ وہ اس سے بھی اوپر چلا گیا اور پھر وہ یہ دعوی کرنے لگا یہ وہ ہی اللہ ہے ، ( نعوذباللہ )
2 - حلول اوروحدت الوجود کا عقیدہ
حلاج حلول اوروحدت الوجود کا عقیدہ رکھتا تھا یعنی اللہ تعالی اس میں حلول کرگيا ہے تووہ اوراللہ تعالی ایک ہی چیز بن گۓ ہیں ، اللہ تعالی اس جیسی خرافات سے پاک اوربلند وبالا ہے ۔
3 - قرآن جیسی کلام بنانے کا دعوی :
حلاج نے ایک قاری کوقرآن مجید پڑھتے ہوۓ سنا توکہنے لگا اس طرح کی کلام تومیں بھی بنا سکتا ہوں ۔
4 - کفریہ اشعار :
اس کے کچھ اشعار کا ترجمہ یہ ہے :
اللہ تعالی کے متعلق لوگوں کے بہت سارے عقیدے ہیں ، میں بھی وہ سب عقیدے رکھتا ہوں جو پوری دنیا میں لوگوں نے اپنا رکھے ہیں ۔
5 - ارکان اورمبادیات اسلام کے مخالف کلام :
حلاج نے ایسی کلام کی جو کہ ارکان اورمبادیات اسلام کوباطل کرکے رکھ دیتی ہے یعنی نماز ، روزہ اورحج اورزکاۃ کوختم کرکے رکھ دے ۔
اللہ تعالی ہی سیدھے راہ کی راہنمائ کرنے والا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .

No comments:

Post a Comment