Pages

Saturday, November 13, 2010

آدم علیہ السلام کے بیٹوں کی شادی

شرا‏ئع کے مختلف ہوجانے سے احکام بھی بدل جاتے ہیں لیکن اصول اورعقائد نہیں بدلتے جو کہ سب شریعتوں میں ثابت ہیں ۔
تواگر سلیمان علیہ السلام کی شریعت میں مجسمے بنانے جائز تھے توہماری شریعت میں یہ حرام ہیں ، اوراگر یوسف علیہ السلام کی شریعت میں سجدہ تعظیم جائز تھا توہماری شریعت میں حرام ہے ، اورجب معرکوں میں حاصل ہونے والی غنیمت ہم سے پہلے لوگوں پرحرام تھی توہمارے لیے حلال ہیں ۔
اور اگرہمارے علاوہ دوسری امتوں کا قبلہ بیت المقدس تھا توہمارا قبلہ بیت اللہ ہے ، اور اسی طرح اور اشیاء بھی توآدم علیہ السلام کی شریعت میں بہن بھائيوں کا آپس میں نکاح وشادی کرنا جائز تھا لیکن اس کے بعدوالی سب شریعتوں میں حرام ، ذیل میں ہم اس مسئلہ کی وضاحت حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی سے پیش کرتے ہیں ۔
حافظ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ :
بلاشبہ اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کے لیے یہ مشروع کیا تھا کہ وہ اپنی اولاد میں سے بیٹی اور بیٹے کی آپس میں شادی کردیں اس لیے یہ حالات کی ضرورت تھی ، لیکن کہا جاتا ہے کہ ان کے ہردفع ایک بیٹا اورایک بیٹی اکٹھے پیدا ہوتے تھے تواس طرح وہ ان کے ساتھ شادی کرتے جوان کے علاوہ دوسری دفعہ پیدا ہوتے ۔

No comments:

Post a Comment